Blog

  • Retina detachment

    Retina detachment

     

    پردۂ بصارت آنکھ کے اندرونی سطح پر ایک لیمینیشن کی طرح موجود ہوتا ہے۔ اس کے اندر باریک اعصاب کا ایک جال ہوتا ہے جو ایک مرکزی جگہ پر آ کر مرکوز ہو جاتے ہیں۔ جہاں سارے اعصابی دھاگے اکٹھے ہو جاتے ہیں وہاں سے آپٹک نرو شروع ہو جاتی ہے۔ پردۂ بصارت کو مختلف آلات سے جب دیکھتے ہیں تو درج ذیل تصویر کی شکل میں نظر آتا ہے”

    درج ذیل تصویر میں نظر آنے والی اندرونی تہہ پردۂ بصادت ہے”

    “پردۂ بصارت میں مختلف وجوھات کے نتیجے میں سوراخ ہو جاتے ہیں یا پردہ باقاعدہ پھٹ جاتا ہے۔ نیچے کی تصاویر میں مختلف مریضوں کی آنکھیں دکھائی گئی ہیں جن میں پردے میں ہونے والے سوراخ دکھائے گئے ہیں”

    “جب پردے میں سوراخ بن جاتا ہے یا پردہ کسی جگہ سے جب پھٹ جاتا ہے تو وہاں سے پانی کی شکل کا مواد پردے کے نیچے چلا جاتا ہے جس سے اکھڑ کر ابھرنا شروع ہو جاتا ہے۔ درج ذیل کی تصاویر میں پردے کے مختیل حصّے اکھڑے ہوئے اور ابھرے ہوئے نظر آ رہے ہیں”

    “الٹراساؤنڈ کی مدد سے جب معائنہ کرتے ہیں تو اکھڑا ہوا پردہ کیسے نظر آتا ہے وہ نیچے کی تصویر میں دکھایا گیا ہے”

    “پردۂ بصارت جب اپنی جگہ سے اُکھڑ جاتا ہے تو اپریشن کر کے اُسے دوبارہ جوڑا جا سکتا ہے۔ اِس کیلئے مختلف طریقے اِستعمال کئے جاتے ہیں۔ ایک طریقہ تو یہ ہے کہ آنکھ کے گرد ایک سیلیکون کی پٹی مستقل طور پر باندھ دی جائے جو آنکھ کو باہر سے دبا کر رکھتی ہے جس سے دونوں پرتیں آپس میں جُڑ جاتی ہیں اور پھر مسلسل پریشر سے مسلسل جُڑی رہتی ہیں دوبارہ نہیں اُکھڑتیں۔ جیسا کہ ذیل کی تصویر میں نظر آ رہا ہے:”

    “پردۂ بصارت جب اپنی جگہ سے اُکھڑ جاتا ہے تو اپریشن کر کے اُسے دوبارہ جوڑا جا سکتا ہے۔ اِس کیلئے مختلف طریقے اِستعمال کئے جاتے ہیں۔ ایک طریقہ تو یہ ہے کہ آنکھ کے گرد ایک سیلیکون کی پٹی مستقل طور پر باندھ دی جائے جو آنکھ کو باہر سے دبا کر رکھتی ہے جس سے دونوں پرتیں آپس میں جُڑ جاتی ہیں اور پھر مسلسل پریشر سے مسلسل جُڑی رہتی ہیں دوبارہ نہیں اُکھڑتیں۔ جیسا کہ ذیل کی تصویر میں نظر آ رہا ہے:”

    دوسرا انتہائی جدید اوزارا اور مشینیں استعمال کرکے خرابی کے سبب کو دار کرنے کے بعد محلول کو نکال کر سوراخ یا پھٹنے کی جگہ کو لیزر کے زریعے ویلڈ کردینے کا طریقہ ہے۔ اِس طریقے کا نام ویٹریکٹومی Vitrectomy اپریشن ہے۔

    اپریشن کا یہ طریقہ آج کے دور کی دریافتوں میں سے ایک ایسی دریافت ہے جس پر ا للہ تعالی کا بھی شکرگذار ہونا چاہئے اور اُن محقیقن کا بھی جن کی محنتوں کے نتیجے میں یہ نعمت انسان کے علم میں آئی اور مسلسل ترقی کر رہی ہے۔ یہ طریقۂ علاج ایک عظیم نعمت ہے ۔ کسی زمانے میں اِس اپریشن پر دس دس گھنٹے صرف ہو جایا کرتے تھے لیکن اب وہی کام بعض اوقات صرف ایک گھنٹے میں اُس سے بہتر معیار کے ساتھ ہو جاتا ہے۔ پھر کسی قسم کے ٹانکے بھی نہیں لگانے پڑتے اور نہ ہی مریض کو بیہوش کرنا پڑتا علاوہ ازیں بینائی بھی صرف چند دنوں میں بحال ہو جاتی ہے۔ ذیل کی تصاویر میں اس اپریشن کے مناظر دکھائے گئے ہیں:

    “ویٹریکٹومی آپریشن کے دوران اوزار کیسے استعمال ہوتے ہیں آپ اس تصویر میں دیکھ سکتے ہیں”

    دوران آپریشن ریٹینا کو لیزر لگائی جا رہی ہے

    دوران آپریشن ریٹینا کو لیزر لگائی جا رہی ہے

    میں ویٹریکٹومی آپریشن کر رہا ہوں Alcone کمپنی کی Constellation وٹریکٹومی مشین، Zeiss کمپنی کی Lumera ماڈل اپریشن مائیکروسکوپ اور BIOM استعمال کرکے استعمال کرتے ہوئے

    میں ویٹریکٹومی آپریشن کر رہا ہوں Storz کمپنی کی Millinuimوٹریکٹومی مشین، Zeiss کمپنی کی Lumera ماڈل اپریشن مائیکروسکوپ اور BIOM استعمال کرتے ہوئے۔ اس جدید طریقے میں نہ ٹیکا لگانے کی ضرورت ہوتی ہے اور نہ ٹانکے لگانے کی۔”

    میں ویٹریکٹومی آپریشن کر رہا ہوں Oertli کمپنی کی Feroz microsurgical system مشین، Zeiss کمپنی کی Lumera ماڈل اپریشن مائیکروسکوپ اور BIOM استعمال کرکے استعمال کرتے ہوئے۔ اس جدید طریقے میں نہ ٹیکا لگانے کی ضرورت ہوتی ہے اور نہ ٹانکے لگانے کی۔” 

  • قرنیہ کیا ہے؟ یہ کیسے خراب ہوتا ہے؟

    آنکھ کے کس حصہ کو قرنیہ کہتے ہیں؟

    آ نکھ میں دو شفّاف محدّب عدسے ہوتے ہیں جِن کا کام شعاعوں کو آنکھ کے پردۂ بصارت پر مُنعکس کرنا ہوتا ہے۔ جو عدسہ سب سے باہر ہوتا ہے اُسے قرنیہ کہتے ہیں ۔سامنے سے دیکھنے سے آنکھ کا جو حصہ رنگدار ﴿براؤن، نیلا وغیرہ﴾ نظر آتا ہے اُسی کو قرنیہ کہتے ہیں البتّہ یہ رنگ قرنیہ کا نہیں ہوتا بلکہ قرنیہ کے پیچھے ایک پردہ ہوتا ہے جسے آئرس کہتے ہیں؛ اُس پردے کا رنگ ہوتا ہے۔ قرنیہ چونکہ بالکل شفّاف ہوتا ہے اِس لئے اِس کا اپنا کوئی رنگ نہیں ہوتا۔ جو بھی چیز اِس کے پیچھے ہو گی وہ نظر آئے گی۔ نیچے تصویر میں آنکھ کے مختلف حصے دکھائے گئے ہیں جن خاص طور پر قرنیہ نظر آ رہا ہے۔

  • قرنیہ کی خرابی کی علامات کیا ہوتی ہیں؟

    قرنیہ کی خرابی کی صورت میں قرنیہ کیسا نظر آتا ہے؟ اور اِس کی خرابی کی دیگر کونسی علامات ہوتی ہیں؟

    قرنیہ اگر تھوڑا خراب ہو تو آ نکھ کا رنگ ﴿برا ؤن، نیلا وغیرہ﴾ گدلا گدلا نظر آتا ہے . اگر کافی زیادہ خراب ہو تو آنکھ دُودھیا رنگ کی نظر آتی ہے۔ اگر بہت ہی زیادہ خرابی پیدا ہو چکی ہو تو قرنیہ بالکل سفید نظر آنا شروع کر دیتا ہے۔ اِسی تنا سب سے نظر بھی کم ہو جا تی ہے۔ اگر زخم یا سوزش بھی موجُود ہو تو درد ہو تی ہے ، آنکھ سے پانی آتا ہے، اور روشنی برداشت نہیں ہوتی۔ تاہم پرانی تکلیف کی صورت میں عام طور پر صرف نظر کم ہوتی ہے اور دیکھنے میں آ نکھ سفید سفید نظر آتی ہے۔ ذیل کی تصاویر میں وہ آنکھیں دکھائی گئی ہیں جن میں قرنیہ خراب ہے۔

  • قرنیہ کی پیوندکاری کیسے کی جاتی ہے؟

    قرنیہ کی پیوندکاری یعنی کیراٹوپلاسٹی آپریشن کیا ہوتا ہے؟

    یہ وہ آپریشن ہے جس میں مریض کے خراب قرنیہ کو کاٹ کر اتار دیتے ہیں اور کسی کا عطیہ کیا ہوا قرنیہ لگا دیتے ہیں۔ نیچے والی تصاویر پر غور کرنے سے آپ کو اس آپریشن کے مختلف مراحل سمجھنے میں مدد ملے گی۔

    اس تصویر میں وہ آنکھ نظر آ رہی ہے جس کا قرنیہ بالکل سفید ہو چکا ہے

    عطیہ دینے والے کی آنکھ سے جو حصہ کاٹا گیا تھا وہ اس تصویر میں نظر آ رہا ہے

    اس تصویر میں خراب قرنیہ کو کاٹ کر علیحدہ کر دیا گیا ہے

    عطیہ شدہ قرنیہ مریض کی آنکھ میں فٹ کر دی گیا ہے

  • قرنیہ مخروطیہ یعنی keratoconus کیا ہوتا ہے؟

    قرنیہ مخروطیہ کیا ہوتا ہے؟

    بعض لوگوں کے قرنیہ میں یہ کمزوری ہوتی ہے کہ درمیان میں سے پتلا ہونا شروع ہو جاتا ہے، جس سے قرنیہ کا مرکزی حصہ آہستہ آہستہ آگے کو اُبھرنے لگتا ہے اور قرنیہ کی شکل مخروطی ہوتی چلی جاتی ہے۔ اِس بیماری کو قرنیہ مخروطیہ کی بیماری کہتے ہیں۔ قرنیہ کا مرکزی حصہ کئی لوگوں میں اس حد تک پتلا ہو جاتا ہے کہ بالآخر پھٹ جاتا ہے اور قرنیہ کے درمیان میں سوراخ ہوجاتا ہے۔ نیچے کی تصویر میں دیکھیں نارمل قرنیہ کی موٹائی جو بائیں طرف نظر آ رہی ہے اُس کے مقابلے میں دائیں طرف کی تصویر میں قرنیہ کی مقٹائی کتنی کم ہو چکی ہے۔

    نیچے دی گئی تصاویر میں دیکھیں قرنیہ کے درمیان میں اُبھر کر چونچ سی بن گئی ہے۔

    قرنیہ آہستہ آہستہ درمیان سے باہر کو اُبھرنا شروع کر دیتا ہے جیسے نیچے والی تصویر میں نظر آ رہا ہے۔ 

     

    جب ہم ڈاکٹرز مشین سے دیکھتے ہیں تو ہمیں قرنیہ اس طرح نظر اۤتا ہے

    قرنیہ کے اندر یہ خرابی کیوں پیدا ہوتی ہے؟

    زیادہ تر مریضوں میں بیماری کے سبب کا تعین کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ تاہم درجِ ذیل وجوہات بہت سے مریضوں میں سامنے آتی ہیں:

    • بہت سے مریضوں کے وراثتی نقشے میں اِسی طرح کا قرنیہ بنانے کے احکامات ہوتے ہیں۔
    • کئی لوگوں میں لاسک اپر یشن کے بعد بطور پیچیدگی کے یہ خرابی پیدا ہو جاتی ہے۔
    • قرنیہ کے اندر اگر بڑا زخم بن جائے اور لمبے عرصہ تک اُس میں سوزش چلتی رہے یا کسی اور وجہ سے قرنیہ مسلسل متورّم رہے تو اِس سے بھی اس کیفیت کے سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں۔

    بہت سے لوگوں کی آنکھوں میں مسلسل لمبے عرصہ تک الرجی رہتی ہے۔ جو لوگ علاج کرنے میں سُستی کرتے ہیں اور اُن کی آنکھوں میں علامات مسلسل چلتی رہتی ہیں خصوصاً خارش کی تکلیف اُن لوگوں میں سے کئی لوگوں کی آنکھوں میں قرنیہ خراب ہو کر مخروطی ہونا شروع کر دیتا ہے۔

  • کیراٹوکونس کی علامتیں کیا ہوتی ہیں؟ اسکے لئے کونسا ٹیسیٹ کیا جاتا ہے؟

    اِس کی علامتیں کیا ہیں؟  

    قرنیہ مخروطیہ کی کی علامات مختصراً ذیل میں درج کی جاتی ہیں:

    • نظر مسلسل کمزور ہونا شروع ہو جاتی ہے اور تھو ڑے ہی عرصے میں یہ حالت ہو جاتی ہے کہ کسی بھی عینک سے نظر پوری ظرح صاف نہیں ہو پاتی ۔ عینک کے نمبر کا بڑا حصہ سلنڈر کی قسم کا ہوتا ہے۔
    • جب بیماری کافی آگے بڑھ چُکی ہو تو آ نکھ میں درد محوس ہونا شروع ہو جاتا ہے،
    • پانی آنے لگتا ہے، اور
    • آ نکھ سرخ رہنا شروع ہو جاتی ہے۔
    • اِ س کے علا وہ بھی بعض ایسی علامات ہوتی ہیں جو ڈاکٹر صاحبان کو ہی نظر آ سکتی ہیں ۔

    اِس کی تشخیص کے لئے کونسا ٹسٹ کیا جاتا ہے؟

    اِس کی تشخیص میں آنکھوں کا معائنہ سے بہت مدد ملتی ہے۔

    قرنیہ مخروطیہ کی تشخیص کیلئے کارنِئل ٹوپوگرافی Corneal Topography ٹسٹ بہت مددگار ہوتا ہے۔

    ایک بہت جدید مشین سے قرنیہ کی سطح کی تصویریں لی جاتی ہیں اور اُس کے مختلف حصوں کی اونچائی کا باہمی موازنہ کیا جاتا ہے۔

    اِس ٹیسٹ کی کچھ تصاویر ذیل میں دکھائی گئی ہیں:

    اس کیلئے corneal topography ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔ نیچے کی تصاویر میں یہ ٹیسٹ کرتے ہوئے میں دیکھا جا سکتا ہوں

  • کیراٹوکونس کا علاج کیسے کیا جاتا ہے؟

    کیراٹوکونس keratoconus کا علاج کس طرح کیا جاتا ہے؟

    اِس بات کا انحصار علاج شروع کرنے کے وقت بیماری کی سٹیج پر ہوتا ہے.

    • ابتدا میں تو عینک لگا کر نظر کو صاف کیا جاتا ہے اور وقتاً فوقتاً معائنہ کیا جاتا ہے تاکہ اگر پیچیدگی کی علامات سامنے آنے لگیں تو اُن سے بچاؤ کی تدابیر اِختیار کی جا سکیں۔
    • اِس سٹیج پر Intacs کے ذریعے کافی بہتری آ جاتی ہے۔
    • جب نظر میں بہت زیادہ بہتری نہ ہو رہی ہو تو سخت کنٹیکٹ لینز Hard contact lens کافی مددگار ثابت ہوتے ہیں اِن کی مدد سے قرنیہ کا اُبھار کم ہو جاتا ہے اور اُس کے پھٹنے کا خدشہ بھی کم ہو جاتا ہے اور ملتوی ہو جاتا ہے۔

    • جب قرنیہ بہت ہی زیادہ پتلا ہو جائے یا غیرشفّاف ہو جائے تو قرنیہ کی پیوندکاری کی جاتی ہے ۔
    • اِس وقت ایک جدید طریقہ کراس لِنکنگ Cross-Linking اپریشن کا بھی بہت کامیابی سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اسے CXR یا CR3 بھی کہا جاتا ہے اِس سے بیماری کے بہت ابتدائی مراحل میں ہی علاج ممکن ہو گیا ہے۔
  • کیراٹوکونس کے علاج کیلئے آپریشن کیسے کیا جاتا ہے؟

    کراس لِنکنگ Cross-Linking اپریشن میں کیا کیا جاتا ہے؟ اور اِس کا کردار کس حد تک موثر ہے؟

    قرنیہ پروٹین کی ایک قسم کولیجن Collagen کے دھاگوں کا جال ہوتا ہے، ان دھاگوں کے آپس میں جُڑنے میں کمزوری آ جاتی ہے جِس سے جال کے سُوراخ بڑے ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور قرنیہ پتلا ہونا شروع ہو جاتا ہے۔

    اِس طریقۂ علاج میں بنیادی طور پر کولیجن کے دھاگوں کو ایک دوائی رائبوفلیوِن اور ایک خاص قسم کی الٹراوائیلٹ شعاعوں کی مدد سے آپس میں مضبوطی سے جوڑا جاتا ہے جِس سے کولیجن کے دھاگے دوبارہ ایک دوسرے کے قریب آ جاتے ہیں، اور مضمبوطی سے آپس میں دوبارہ جُڑ جاتے ہیں۔ اِس دھاگوں کے ایک دوسرے کے قریب آنے سے دھاگوں کے جال کے سُوراخ دوبارہ چھوٹے ہو جاتے ہیں اور قرنیہ دوبارہ موٹا ہو جاتا ہے۔ اِس عمل کو Cross-Linking کہتے ہیں۔ اس اپریشن کو CXR  یا CR3 اپریشن بھی کہا جاتا ہے.

    یہ دوائی اور شعائیں لگانے والی مشین چونکہ دونوں ابھی مہنگی ہیں اور ابھی بہت کم جگہوں پر اِس کا مہیّا ہونا ممکن ہوتا ہے اِس لئے یہ طریقۂ علاج ابھی مہنگا ہے.

    نیچے کی تصاویر میں اس آپریشن کے مختلف مراحل کو دکھایا گیا ہے

    میں اِس تصویر میں آنکھ کو آپریشن کیلئے تیار کر رہا ہوں اور آنکھ میں ایک قیمتی کیمیکل riboflavin ڈال رہا ہوں تاکہ شعاعیں اثر کر سکیں

     

    نیچے کی تصویر میں میں pachmeter کی مدد سے قرنیہ کی موٹائی چیک کر رہا ہوں تاکہ معلوم ہو سکے کہ مناسب ہے کہ نہیں اگر کم ہوئی تو ایک اور کیمکل بھی استعمال کروں گا۔

    قطرے ڈالنے کے بعد میں آنکھ کا معائنہ کر رہا ہوں کہ کیا آنکھ شعاعیں لگنے کے قابل ہو گئی ہے یا ابھی مزید قطرے ڈالنے کی ضرورت ہے۔

    میں آنکھ کو شعاعیں لگا رہا ہوں تاکہ آہستہ آہستہ قرنیہ کی موٹائی زیادہ ہو جائے۔

     

  • فلوٹرز کیا ہوتے ہیں؟

    فلوٹرز

    کئی لوگوں کی شکائت ہوتی ہے کہ اُن کی آنکھوں کے سامنے نکتے سے چلتے پھرتے نظر آتے ہیں۔ بعض لوگوں کو دھاگے سے بھی نظر آتے ہیں۔ کئی لوگوں کو حرکت کرتا ہوا  دائرہ سا نظر آتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ فلوٹرز کی پریشانی کی وجہ سے ڈاکٹرز کے پاس آنے والے مریضوں کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے۔  درج  ذیل چند تصویروں مریضوں کی بیان کردہ شبیہیں دکھائی گئی ہیں:

    اِن کی کیا وجوہات ہوتی ہیں؟

    فلوٹرز اُس وقت نظر آتے ہیں جب وِٹریَس Vitreous میں کوئی ایسی چیز آ جاتی ہے جو مکمل شفّاف نہیں ہوتی ۔ ایسی چیز کا سایہ پردہٴ بصارت پر بننے لگتا ہے جو پھر ہمیں نظر آنے لگتا ہے۔ وِٹریَس دراصل جَیلی کی طرح کا ہوتا ہے لیکن کئی لوگوں کی آنکھ میں سارا وٹریس گاڑھے محلول کی شکل اِختیار کر لیتا ہے یا اس کے کچھ حصّے گاڑھے محلول کی شکل اِختیار کر لیتے ہیں۔ چنانچہ اِس محلول میں جو چیز تیر رہی ہوتی ہے وہ حرکت کرتی ہوئی نظر آتی ہے اِسی لئے اِن کا نام فلوٹرز رکھا گیا ہے یعنی تیرنے والے۔ یہ اَشیاء بہت چھوٹی یعنی خوردبینی سائز کی ہوتی ہیں۔ اِن کی شکلیں بھی مختلف قسم کی ہوتی ہیں اور ان کی شکلیں اکثر بدلتی بھی رہتی ہیں۔

    پردہٴ بصارت کے آگے جو چھوٹے چھوٹے ذرات  نظر آ رہے ہیں اِن کا سایہ پردے پر بنتا ہے جو انسان کو نظر اتا ہے:

    اِس تصویر ایک بہت بڑا فلوٹر نظر آرہا ہے، اِس طرح کے فلوٹر نظر پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔

    سب سے زیادہ عام وجہ تو یہ ہے کہ وٹریَس کی ساخت میں خرابی ہو جاتی ہے۔ سارا وٹریَس یا اُس کے کُچھ حصے خراب ہو کر جَیلی کی بجائے  گاڑھا محلول بن جاتے ہیں۔ اُس محلول میں جو ذرات یا  پروٹین کے دھاگے ہوتے  ہیں وہ مختلف شکلوں میں نظر آنے شروع ہو جاتے ہیں۔

    دوسری بڑی اہم وجہ پی وی ڈی PVD ہے۔ یہ وہ کیفیّت ہے جس میں وٹریَس سکڑ  کر آگے کی طرف آجاتا ہے اور پردے سے اُکھڑ جاتا ہے۔ جیسا کہ نیچے کی تصاویر میں نظر آ رہا ہے:

    اِس تصویر میں وِٹریَس کے اُکھڑنے کا آغاز ہو گیا ہے
    نیچے والی تصویر میں بالکل آگے آ گیا ہے

    پی وی ڈی PVD کب ہوتی ہے؟

    عموماً درجِ ذیل حالات میں PVDہو جاتی ہے:

      1۔ سفید موتیا کے اپریشن کے بعد

     2۔ لیزر لگنے کے بعد

    3۔ شوگر ہو جانے کے بعد

    3۔ جن لوگوں کی عینک کا منفی نمبر کافی زیادہ ہو

    4۔ عمر کے بڑھنے سے جیسے جسم  کے سارے حصوں میں تبدیلیاں آتی ہیں اِسی طرح وِٹریَس بھی بزرگی اختیار کرنے لگتا ہے۔ یا یوں کہیے کہ جس طرح اللہ رب العزت باقی امانتیں واپس لینی شروع کر دیتا ہے اُسی طرح آنکھوں کی نعمتوں کی آہستہ آہستہ واپسی شروع ہو جاتی ہے۔

    5۔ مختلف قسم کی چوٹیں  آنے کے بعد اکثر فلوٹرز بھی ظاہر ہو جاتے ہیں۔

    6۔ آنکھ اندر خون کا رِس آنا فلوٹرز کا ایک اہم سبب ہے۔

    اِس کی وجہ چوٹ بھی ہو سکتی ہے، اور جسم کی مختلف بیماریاں بھی۔

    اِن میں سے سب سے اہم بیماری شوگر کی بیماری ہے۔ اِس بیماری میں پردہٴ بصارت کی خون کی نالیاں بیمار ہو جاتی ہیں جس سے اُن کے اندر سے خون لیک ہو کر وِٹریَس کے اندر آجاتا ہے جو کہ اصل میں شفاف ہوتا ہے۔ یہ خون مختلف شکلوں میں نظر اتا ہے۔ اگر انتہائی قلیل مقدار میں ہو تو صرف اُس کے سیل ذرات کی شکل میں نظر آتے ہیں، اِس سے زیادہ ہوتو بڑے دھبوں کی شکل میں، اگر بہت زیادہ ہو تو سُرخ دھند کی شکل میں ، اور اگر پورا وِٹریَس ہی بھر گیا ہو تو بالکل نظر ہی نہیں آتا۔

    آنکھ کے اندرونی حصوں کی سوزش فلوٹرز کا اہم اور عام سبب ہے۔ خاص طور پر   Uveitis اِس کا اہم  سبب ہے۔  سوزش  کی  یہ قسم بڑی مدھم رفتار سے آگے بڑھتی ہے اور مختلف سائزوں کا سبب بنتی ہے۔

  • فلوٹرز کی پیچیدگیاں

    کیا یہ فلوٹرز آنکھوں کی کسی خطرناک بیماری کا آغاز ہوتے ہیں؟

    زیادہ تر لوگوں میں یہ کسی بیماری کے بعد شروع ہوتے ہیں مثلاً چند دن تک شدید بخار میں مبتلا ہو گئے جب اِس سے صحت یاب ہوئے تو انکشاف ہوا کہ ایک مخلوق ہر وقت آنکھوں کے سامنے ڈانس کرتی رہتی ہے۔ لوگ ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں لیکن ڈاکٹر صاحبان بھی اکثر اوقات مطمئن نہیں کر پاتے۔ وہ کوئی خاص تکلیف بھی نہیں بتاتے اور نہ ہی علاج بتاتے ہیں بس یہی  کہتے ہیں کوئی بات نہیں۔ اِس سے اکثر لوگ مطمئن نہیں ہوتے۔ وہ کئی داکٹروں کے پاس جاتے ہیں۔ کئی راتیں جاگتے ہیں ، کئی اندیشوں کے دیو اُن کی آنکھوں کے سامنےوقتاً فوقتاً آ دھمکتے ہیں۔ اور بہت سے لوگ پھر اِسی تکلیف کا علاج کرانے حکیموں ، ہومیوپیتھ ڈاکٹروں اور تعویز گنڈے کرنے والوں کے پاس پہنچ جاتے ہیں۔

    تاہم کئی لوگوں کی کہانی اِس سے مختلف بھی ہوتی ہے۔ اُن کو بھی اِسی طرح اچانک فلوٹرز نظر آنے شروع ہوتے ہیں لیکن پھر نظر شدید کم ہو جاتی ہے۔ کبھی ایک اپریشن ہوتا ہے اور کبھی دوسرا۔ کئی بیچارے تو اِن ساری تکلیفوں کے بعد بھی صحیح نظر نہیں حاصل کر پاتے۔ کئی یہ سننے پر مجبور ہوتے ہیں کہ “آپ لیٹ آئے ہیں جب آپ کو فلوٹر نظر آنے شروع ہوئے تھے تو فوراً آپ کو آ جانا چاہئے تھا ، اب آپ بہت لیٹ ہو چکے ہیں”۔

    دراصل فلوٹرز زیادہ تر لوگوں میں بے ضرر ہوتے ہیں۔ نہ تو اِن کے کوئی نقصانات ہوتے ہیں اور نہ ہی اِن کا کوئی علاج ہوتا ہے۔ لیکن کئی لوگوں میں فلوٹرز دراصل کئی خطرناک قسم کی بیماریوں کا نکتہٴ آغاز ہوتے ہیں۔ جن کا اگر بروقت علاج ہو جائے تو  وہ آگے بڑھنے سے رُک جاتی ہیں۔

    فلوٹرز کی وجہ سے اور کیا تکالیف ہو سکتی ہیں؟

    فلوٹرز درد ، سُرخی یا خارش جیسی علامات کا باعث نہیں ہوتے ۔

    اگر فلوٹر بہت بڑے سائز کا ہو تو نظر پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔ آپ کی نظر کے سامنے ایک دھبے کی شکل میں نظر آسکتا ہے اور یوں جتنے حصے میں وہ موجود ہو اتنے حصے میں  سامنے کی چیز دھندلی نظر آئے گی۔

    فلوٹرز اُس وقت زیادہ نمایاں ہو کر نظر آتے ہیں جب ہم کسی روشن چیز کی طرف دیکھ رہے ہوتے ہیں مثلاً صاف آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے یا کسی سفید کاغذ کیطرف دیکھتے ہوئے۔

    بڑے فلوٹرز ڈرائیونگ میں بھی مشکل کا باعث شکتے ہیں کیونکہ اُن کی وجہ سے رات کو روشنیاں پھیل جاتی ہیںجس سے نظر کو ایک جگہ پر مرکوز رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔

  • فلوٹرز کا علاج

    کیا فلوٹرز کا علاج کرانا ضروری ہے؟

    اگر مختصر ترین الفاظ میں جواب دینا ہو تو جواب یہ ہے  کہ “اِن کے علاج کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی”۔ لیکن اتنا اِختصار نظر لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ وجہ یہ کہ  فلوٹرز دیکھنے والے لوگوں کی عظیم اکثریت کو تو  یہ کوئی نقصان نہیں پہنچاتے لیکن جن کو پہنچاتے ہیں اُن کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں۔ اِس لئے یہ فیصلہ کرنا ضروری ہوتا ہے کہ آیا یہ وہ نقصان پہنچانے والی قسم تو نہیں ہے۔

    فلوٹرز میں سے کئی وقت کے ساتھ خون میں جذب ہو کر چھوٹے ہو جاتے ہیں، اور بہت  سے  آہستہ آہستہ اپنی جگہ بدل لیتے ہیں جس سے وہ بہت کم نظر آتے ہیں۔چنانچہ اِس طرح کے فلوٹرز کے علاج کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔

    ایک اور حقیقت یہ ہے کہ آہستہ آہستہ انسانی نفسیات اُسے قبول کر لیتی ہے اور انسانی ذہن اُنھیں بھول جاتا ہےجس سے اُن کے باعث پیدا ہونے والی پریشانی انتہائی کم ہو جاتی ہے۔چنانچہ اِس صورتِ حال میں بھی علاج کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

    اِن کا علاج کرانا کب ضروری ہو جاتا ہے؟

    1۔ اگر فلوٹرز اچانک ظاہر ہوں۔

    2۔ اگر فلوٹرز کی تعداد بڑھنا شروع ہو جائے۔

    3۔ اگر فلوٹرز نظر آنے کا دورانیہ بہت زیادہ بڑھ جائے۔

    4۔ اگر فلوٹرز کے ساتھ چمک بھی نظر آنے لگے۔

    5۔ اگر فلوٹرز کے ساتھ درد  بھی ہونے لگے۔

    6۔ اگر نظر میں نمایاں دھندلا پن بھی آجائے۔

    7۔ اگر فلوٹرز کے علاوہ کسی ایک سائیڈ پر نظر بھی کم ہو جائے۔

    اِن کا علاج کس طریقے سے کیا جاتا ہے؟

     بذریعہ لیزر

    ابھی تک فلوٹرز کو ختم کرنے والی کوئی دوائی نہیں دریافت ہو سکی۔  نہ کھانے والی اور نہ ہی کوئی قطروں کی شکل میں استعمال ہونے والی۔

    بعض بڑے فلوٹرز کے لئے لیزر استعمال کیا جاتا ہے۔ اگرچہ یہ علاج اپنےساتھ کُچھ خدشات بھی رکھتا ہے۔ اِسی لئے اِس طریقے سے فلوٹرز کو ختم کرنے کی کو شش صرف اُس وقت کی جانی چاہئے جب فلوٹرز بہت بڑے ہوں اور بہت زیادہ مشکل کا باعث بن رہے ہوں۔

    بذریعہ ویٹریکٹومی

    جو فلوٹرز خون کے باعث ہوں اُن کے عموماً جذب ہو جانے کا قوی امکان ہوتا ہے۔ اِس لئے انتظار کیا جانا چاہئے۔ اِسی طرح جو آنکھ کی اندرونی سوزش کے باعث بن جاتے ہیں اُن کا بھی وقت کے ساتھ غیب ہو جانے کا قوی امکان ہوتا ہے۔ لیکن اِن کے بڑا ہونے اور لمبے عرصہ تک غیب نہ ہونے کی صورت میں وٹریکٹومی اپریشن کر کے اِن کو ختم کیا جاتا ہے۔

    اصل میں فلوٹرز پیدا کرنے کا بیماری کا علاج اہم ہوتا ہے۔ مثلاً

    1۔ Uveitis کا علاج ضروری ہوتا، اگر آنکھ کے پردے میں خرابی آ گئی ہو تو اُس کا علاج کرنا ضروری ہوتا ہے،

    2۔ اگر آنکھ کے اندر خون لیک ہو گیا ہو تو اُس کا علاج کیا جانا چاہئے، اور اُن جھلیوں اور خون کی ابنارمل نالیوں کا علاج کیا جانا چاہئے جن کی وجہ سے خون لیک ہوتا ہے

    3۔ اگر آنکھ کے پردے میں نقصان ہوا ہے مثلاً پھٹ گیا ہے یا اُس میں سوراخ ہو گیا ہے یا اُکھڑ گیا ہے تو اُس کا علاج کیا جانا ضروری ہوتا ہے۔

    اِس تصویر میں ایک بڑا فلوٹر نظر آ رہا ہے۔ اِس طرح کے فلوٹرز کیلئے ویٹریکٹومی آپریشن کرنا پڑتا ہے۔

    ذیل میں ویٹریکٹومی آپریشن کرنے کی کچھ تصاویر ہیں: